بیروت،17اگست(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) لبنان کی پارلیمان نے ریپ کرنے والے سے شادی کا قانون منسوخ کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لبنان کی پارلیمان نے اس قانون کو کالعدم قرار دے دیا ہے جس کے تحت ریپ کرنے والے شخص کے متاثرہ لڑکی سے شادی کرنے پر اس کی سزا معاف کر دی جاتی تھی۔ایک سماجی کارکن کے مطابق ایک ریپ کا شکار عورت کے حقوق پر یہ دوسرا حملہ ہے کہ اسے غیرت کے نام پر اس کا ریپ کرنے والے سے شادی کروا کر پھنسا دیا جائے۔ ایک فیس بک پوسٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ آرٹیکل 522 خاتمے کے باوجود دیگر دو قوانین میں بااثر رہے گا کیونکہ آرٹیکل 505 میں 15 سال کی عمر تک کی لڑکی کے ساتھ سیکس کی اجازت ہے جبکہ آرٹیکل 518 کے تحت شادی کے وعدے کے ساتھ کسی کم عمر کو بہکانے پر سزا سے بچا جا سکتا ہے۔
خواتین سے متعلق وزیر جین اوگاسیبیئن نے بھی اسی قسم کے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے ٹوئٹر پر کہا کہ ایسے وقت میں جب ہم آرٹیکل 522 کے خاتمے پر خوش ہیں وہیں ہمیں آرٹیکل 505 اور 518 پر بھی تحفظات ہیں۔ ریپ کے بعد سزا سے کسی بھی قسم کی چھوٹ نا قابلِ قبول ہے۔اس قانون کا خاتمہ برسوں کی مہم کا بعد عمل میں آیا ہے۔ اس مہم کے دوران ایسی ویڈیوز وائرل ہوئیں جن میں ایک بل بورڈ پر خون میں لت پت عورت پھٹے ہوئے شادی کے جوڑے میں ہے اور اس کے ساتھ یہ لکھا ہے کہ سفید (عروسی)جوڑا ریپ کو نہیں چھپا سکتا۔